fbpx
منتخب کالم

  پنجاب حکومت اور کے پی آئی سسٹم / لقمان شیخ

پنجاب حکومت نے پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“ کے نام سے ایک پیمانہ متعارف کروایا. اس طریقہ کار میں کارکردگی کی بنیاد پر تشخیص کا نظام 33 کلیدی کارکردگی کے اشارے (KPIs) پر مبنی ہے جو پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔سسٹم کے مطابق اہلکاروں کو مخصوص اہداف کے حصول کے لیے نشان دیئے جاتے ہیں جیسے: مقدمات کو فوری حل کرنے کے لیے تین پوائنٹس، جرائم کی شرح میں کمی کے لیے تین پوائنٹس، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے چار پوائنٹس اور دہشت گردی کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے چار پوائنٹس۔ دوسری طرف، پولیس اہلکاروں کو کم کارکردگی پر سزا دینے کا طریقہ بھی شامل ہے اگر پولیس ایک مخصوص مدت کے اندر مقدمات کو حل کرنے میں ناکام ہوئی تو اس پر پر تین پوائنٹس کاٹے جائیں گے اور جرائم کی شرح کو کم کرنے میں ناکامی پر بھی تین پوائنٹس کاٹے جائیں گے۔اور اگر پولیس افسران یا اہلکار تین ماہ تک اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتے ہیں تو کے پی آئی کے تحت ان افسران کے تبادلے بھی ہو سکتا ہے۔ کے پی آئی کی حالیہ رپورٹ کے  مطابق گوجرانوالہ نے اکتوبر میں 100 میں سے 79.63، نومبر میں 81.51 اور دسمبر 2024 میں 81.96 نمبر حاصل کئے تھے۔ ساہیوال نے اکتوبر میں 82.70، نومبر میں 81.26 اور دسمبر میں 81.91 نمبر حاصل کیے جبکہ وہاڑی پولیس نے دسمبر میں 89.20، نومبر میں 86.25 اور اکتوبر میں 79.35 نمبر حاصل کر کے نمایاں کارکردگی دکھائی۔رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ ان تینوں اضلاع نے گوجرانوالہ سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) رانا ایاز سلیم، اس وقت کے ساہیوال ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل شہزاد جن کا حال ہی میں تبادلہ کرکے سیالکوٹ ڈی پی او اور ڈی پی او وہاڑی تعینات کیا گیا تھا، کی سربراہی میں کارکردگی کو بہتر بنایا۔ملتان، فیصل آباد اور راولپنڈی گروپ I کا حصہ تھے جبکہ گروپ II میں 14 اضلاع اور گروپ III میں 17 اضلاع شامل تھے۔کے پی آئیز، جنہوں نے فیلڈ افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا، ان میں ایف آئی آر کے نشان، جرائم پر قابو پانے کی کوششیں، مقدمات کی تفتیش میں بہتری، منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی، امن و امان کی صورتحال، خواتین اور کمزور گروہوں کا تحفظ، شکایات سے نمٹنے اور ان تک رسائی شامل تھی۔ خاص طور پر اگر بات گوجرانوالہ کی جائے تو سی پی او رانا ایاز کی زیر قیادت پولیس کی کارکردگی میں بہتری آ رہی ہے.ڈی آئی جی رانا ایاز سلیم باقاعدگی سے کھلی کچہری لگاتے ہیں اور لوگوں کے مسائل حل کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے طے کردہ پیمانے KPI میں وہ مسلسل پہلے نمبر پر آ رہے ہیں اس بات کے لئے پنجاب حکومت کو ان کی کارکردگی کو سراہنا چاہیے۔جرائم کنٹرول کے علاوہ رانا ایاز سلیم ایک بہت creative انسان ہیں۔پولیس خدمت مراکز، خواتین کے لئے پنک ویلز اور ویمن انکلیو جیسے پراجیکٹ انکی کام کرنے کی لگن کا ثبوت ہیں۔جس طرح لاہور پولیس میں ویلفیئر آئی کا آئیڈیا رانا ایاز سلیم کا تھا اسی طرز پر گوجرانوالہ میں Care well کے نام سے ہسپتال کی بنیاد کا کریڈٹ بھی رانا صاحب کا ہے. رانا ایاز سلیم جیسے افسران پنجاب پولیس کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ پنجاب حکومت نے جس پولیس  طرح افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے KPI کا سسٹم بنایا ہے. اسی طرح حکومت کو اپنی اور اپنے وزراء کی بھی کارکردگی جانچنے کے لئے کوئی سسٹم بنانا چاہیے۔ کی انڈیکیٹرز پرفارمنس سب کے لئے ہونا چاہئے۔ صوبائی وزرا، کمشنرز، ڈی سی ایز سرکاری ہاسپٹلز، یونیورسٹیز سب جگہ اگر یہ سسٹم رکھا جائے تو پنجاب لازما ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے