fbpx
منتخب کالم

  محمود بوٹی ایک داستان ایک تجسس/ جویریہ وقار

جہاں راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمود بوٹی سے منسلک تمام پہلووں پر کام شروع کر چکا تھا وہاں دوسری جانب راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارتی کی ٹیم نے ایک تاریخی ورثہ دریافت کیا۔ جو کہ مغلیہ دور کی تایخ کا ایک قیمتی اثاثہ تھا۔ اکثریت اس کی حقیقت سے نا واقف تھی، اور جو لوگ اس ی حقیقیت سے واقفیت رکھتے تھے ان کے اپنے اپنے نظریات تھے۔ اپنے ادارے کی مدد سے ہم نے ان تاریخی اثاثوں سے متعلق اگاہی حاصل کی اور یہ جاننے میں کافی حد تک کامیاب ہو گئے کہ ان کی تایخ مغلیہ دور سے جڑی ہوئی ہے۔کیونکہ ان طرز تعمیر مغلیہ دور سے مشابہت رکھتی تھی۔جہاں محمو د بوٹی کی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا رہا ہے ساتھ ساتھ ان اثاثوں کو محفوظ کرنے کا عمل بھی بروئے کا ر لایا جائے گا۔ تاکہ یہاں آنے والیسیاحوں کے لئے یہ دلچسپی کا باعث بنیاور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کو مزید تحقیقات کا موقع حاصل ہو اس ورثہ کو (خوس  پلرز)کا نام دیا گیا ہے۔یہ مغلیہ دور کی تعمیر ات میں ایک منفرد شاہکار ہیجس کے بارے میں بہت سے افسانے اور داستانیں مشہور ہیں۔ان قیاس آرائیوں کے نتیجے میں ہمارے تجزیات تھوڑے مختلف لیکن حقیقت کے قریب ہیں۔ محمود بوٹی لاہور،پاکستان کا ایک تاریخی علاقہ ہے یہ علاقہ اپنی تاریخی اہمیت کے لئے جانا جاتا ہے۔ یہ مضمون لاہور کے علاقے محمود بوٹی کی تاریخی اور روایتی اہمیت کو دلچسپ انداز میں پیش کرتا ہے۔ تاریخی حقائق اور مقامی کہانیوں مجموعہ اس علاقے کی ثقافتی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔محمود بوٹی کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے ، یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ علاقہ مختلف تہذیبوں،سلطنتوں اور حکمرانوں کے زیر اثر رہا ہے، جن میں انڈس ویلی کی قدیم تہذیب، مغل سلطنت،سکھ دور اور بعد ازاں برطانوی سامراج شامل ہیں۔ اس مضمون کا دلکش پہلو”خوس کے ستون "کا ذکر ہے جو راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کام کے دوران دریافت ہوئے۔ یہ دریافت اس علاقے کے قدیم اور وسطی دور کے بارے میں مذید تحقیق کے دروازے کھولتی ہیں اس کے علاوہ جادوئی کنویں اور بھوتوں کے جلوس جیسی کہانیاں، اس علاقے کی حقیقت سے جڑی ہوئی روحانیت اور عقاید کو ظاہر کرتی ہیں  یہ کہانیاں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ انسانوں کی فطرت میں یہ بات شامل ہوتی ہے کہ وہ کسی جگہ کو روحانی اور مافوق الفطرت اہمیت دیں،جو دنیا بھر کی  تقاضو ن میں نظر آتی ہیں۔ محمود بوٹی کے تاریخی منظر کا ایک مخصوص جائزہ یہاں پیش کیا جا رہا ہے

(1):قدیم دور

محمود بوٹی کے ارد گرد کا علاقہ قدیم موہنجوداڑو تہذیب (3300-1300) قبل مسیح کے دوران آباد تھا۔ یہ علاقہ ایک اہم تجارتی راستہ تھا جس میں سلک روڈ بھی شامل تھا۔

(2) مغلیہ دور

مغلیہ سلطنت کے دوران (1526-1756)  عیسوی لاہور ایک اہم شہر تھا اور محمود بوٹی بھی اس کا اہم حصہ تھا۔ اس دور میں یہاں بہت سے مغلیہ باغات اور مقبرے تعمیرہوئے جن میں مشہور باغ جناح(لارنس گارڈن) بھی شامل تھے۔

(3) سکھ دور

مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد لاہور کو 1799 عیسوی میں سکھو ں نے فتح کیا۔ سکھ حکمرانی کے دوران محمود بوٹی کی علاقہ اہمیت رکھتا تھا  جہاں سکھ دور کی کئی عمارات اور آثار موجود ہیں۔

(4) برطانوی استعمار

برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1849 عیسوی میں لاہور کو اپنے زیر اثر کیا اور محمود بوٹی  برطانوی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ اس دور میں یہاں سڑکو ں،سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر ہوئی۔

(5) آزادی پاکستان کے بعد

پاکستان کے قیام کے بعد 1947ء مین محمود بوٹی کا علاقہ ترقی کرتا رہا اور اس میں مزید بہتری آئی۔ مزید دلچسپ حقائق آئندہ حصوں میں بیان کئے جائیں گے۔

منجانب:**

Javeriawaqar75@gmail.com

 2 Attachments

  •  Scanned by Gmail




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے