اسرائیل کی فلسطین پر وحشیانہ بمباری گزشتہ 13مہینوں سے جاری ہے اور اب تک 43600 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں شہید ہونے والوں میں 70فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں روزانہ 30سے زائد شہری شہید ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں غزہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے بیروت کا تعمیراتی ڈھانچہ زمیں بوس ہوچکا ہے۔ غزہ میں وحشیانہ بمباری کی وجہ سے 13لاکھ لوگ اپنے اپنے علاقوں سے نکل کر صحرائے سینا ء کے جنوب مغربی شہر رفح میں پناہ لینے پر مجبور کر دیے گئے۔لیکن وہاں پر بھی اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں اور اسرائیل ہسپتالوں، اسکولوں، پناہ گزین کیمپوں یہاں تک کہ ایمبولینس اور امدادی اداروں کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے غزہ کھنڈرات کا نمونہ پیش کر رہا ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات کی قلت کی وجہ سے مریض زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔ عالمی برادری بھی اسرائیلی جارحیت پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور مذمتی بیانات جاری کر رہی ہے۔فلسطینی ماں بھی عالمی بے حسی پر پھٹ پڑی عالمی میڈیا کے مطابق سات بچوں کی ماں اتماد القنوع نے بتایا کہ بچوں کو کھلانے کے لئے خوراک نہیں اب وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ ہم پر ایٹم بم گرا دیں تاکہ یہ سب ختم ہو ہم ہر روز مر رہے ہیں۔ جو زندگی ہم جی رہے ہیں ہم یہ زندگی نہیں چاہتے۔
فلسطین اور لبنان کے مسئلے پر عرب لیگ اور اسلامی سربراہی کانفرنس کے مشترکہ اجلاس میں جو سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں منعقد ہوا پچاس سے زائد ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ سطح نمائندوں نے شرکت کی عرب لیگ اور اسلامی سر براہی کانفرنس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے امت مسلمہ کی ترجمانی کرتے ہوئے اسرائیل پر اسلحے کی پابندی کا مطالبہ کر دیا وزیر اعظم نے اسلامی ممالک کو بتایا کہ جب تک دنیا اور اقوام متحدہ مل کر اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی نہیں لگاتے اس وقت تک فلسطینی مسئلے کا حل ممکن نہیں۔ جب تک اسرائیل پر اسلحے کی پابندی نہیں لگائی جاتی اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کرتا رہے گا۔ وزیر اعظم نے سعودی عرب کی جانب سے بروقت اسلامی سر براہی کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئندہ قرار دیا وزیر اعظم نے اسلامی سربراہی کانفرنس سے لیکر اقوا م متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بھی فلسطینیوں کی نمائندگی کی تھی اور مظلوم فلسطینیوں کی آواز بن گئے تھے۔
وزیراعظم پاکستان نے فلسطین اور لبنان کے مسئلے کو نہ صرف اپنے تقریر کے ابتدائی حصے میں اٹھایا بلکہ اسرائیل کی بربریت پر سخت موقف اپنا کر مسلمانوں کے دل جیت لئے۔فلسطین اور لبنان کے مسلمانوں نے بھی وزیراعظم کے خطاب کو سوشل میڈیا نشر کرنا شروع کردیا ہے۔وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ سے لے کر عرب لیگ اور او آئی سی کے اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی وہ امت مسلمہ کے لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔تمام امت مسلمہ کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی۔فلسطین اور لبنان کے مسلمان اسرائیل کے بدترین مظالم کا شکار ہورہے ہیں۔اسلامی ممالک متحد ہو کر مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سفارتی طور پر عملی اقدامات اٹھائیں۔صرف مذہبی بیانات اور افسوس سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔