fbpx
منتخب کالم

یوم آزادی ایک عظیم تحفہ/ عابد قریشی


  

چودہ اگست، محض ایک یوم آزادی نہیں ہے۔ یہ مسلمانان برصغیر کے انتھک عزم و حوصلہ،جہد ِ مسلسل اور بے مثل قربانیوں کی عظیم داستان ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب مکرم نبی آخری الزماں صل  للہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہئ جلیلہ کی وہ نشانی ہے کہ جس کی بدولت بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ لندن میں اپنی آرام و آسائش والی زندگی چھوڑ کر اپنی خرابی صحت کے باوجود قافلہ حریت کی قیادت و سیادت کے لئے واپس ہندوستان تشریف لائے اور پھر تن ِ تنہا انگریز اور ہندو کی مکارانہ چالوں کا مقابلہ بڑے وقار، بردباری، متانت، حوصلہ اور بصیرت و دانش مندی سے کیا،چند ہی سالوں میں ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ پاکستان کا قیام اُس دو قومی نظریے کی فتح و کامرانی تھی جس کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا اور اُسے عملی جامہ قائداعظم کی انتھک اور بے لوث جدوجہد نے پہنچایا۔ قائدکی جلد رحلت اور بعد کے حکمرانوں نے قوم کو یقیناً مایوس بھی کیا۔آج کا دن  ہمارے 77 سالوں کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی ایک داستان بھی ہے۔ یہ ہمارے ادھورے خوابوں کی، ہماری بکھری ہوئی اور اَن کہی اور اَن سنی خواہشات کی، ہماری ہَوس، حرِص، خود غرضی اور اَنا پرستی کی ہوشربا کہانی بھی تو ہے۔

مگر یہ دن ہماری تمام انفرادی اور اجتماعی کوتاہیوں کے باوجود ایک قابل ِ فخر دن ہے، خوشی و انبساط کا دن ہے،فتح و کامرانی کا دن ہے، مسرت و شادمانی کا دن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسا خطہ زمین عطاء کیا کہ جہاں ہم اپنی مرضی کی زندگی گزار سکیں۔ آزادی کے بعد ہماری اٹھان کمال کی تھی، ہماری ترقی پر ہمسایہ ممالک رشک کرتے تھے لیکن پھر ہمیں شاید نظر لگ گئی۔ ہمارا سیاسی نظام تو خراب ہوا ہی مگر یہ ہماری پھلتی پھولتی معیشت کو بھی کھا گیا۔ ہماری زراعت، صنعت، ایئر لائن،ڈیم، ریلوے اور نہری نظام سب کچھ ہی تو قابل رشک تھامگر ہمارے سیاسی عدم استحکام اور شخصیت پرستی کے سحر نے ہمارے اداروں کو رو بہ زوال رکھا۔ ہماری سیاسی، معاشی اور انتظامی بے اعتدالیوں اور لغزشوں نے ہمیں بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا۔ ہماری کمزور و نحیف جمہوریت رُک رُک کر چلتی رہی اور چل چل کر رُکتی رہی۔چلیں اگر اب بھی سنبھل جائیں تو بہت کچھ بچایا جاسکتا ہے، بہت کچھ سمیٹا جا سکتا ہے۔ یہ ملک ہے تو ہم ہیں،اِسی کی آن، بان اور شان ہمیں جینے کی اُمنگ اور ترنگ دیتی ہے۔ آزادی وہ نعمت ہے کہ جس کا اظہار شاید الفاظ میں ممکن نہیں۔اگر ہم یہ آزاد ملک نہ حاصل کر پاتے تو ہمارا بھی وہی حشر ہوتا جو آج بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے ہو رہا ہے۔ ہم لوگ جواِس آزادی کے طفیل بڑے بڑے عہدوں تک پہنچے شاید متحدہ ہندوستان میں کلرکی بھی حاصل نہ کر پاتے۔ آج اگر ہر پاکستانی تھوڑی دیر کے لیے،جی تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں بند کرکے یہ سوچے کہ قیام پاکستان کے وقت وہ یا اِس کے آباو اجداد کی اِس معاشرے میں حیثیت کیا تھی اور آج کیا ہے۔اللہ کریم نے اُس پر اور اُس کے خاندان کی مالی اور سماجی حیثیت میں اضافہ کیا ہے جو کہ یقینا ہوا ہے۔لوگ آج اِسی آزادی کے طفیل بڑے بڑے محل نما مکانوں میں رہ رہے ہیں، بڑی بڑی لگژری گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ آزادی کے وقت ہماری حیثیت کا ہمارے آج کے کر و فر سے کوئی تقابل ہی نہیں بنتا۔ یہ سب اِس آزادی کی بدولت ہی تو ممکن ہوا۔ پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، شاید ہم اُسے وہ کچھ لوٹا نہیں سکے جو اُس کا ہم پر حق بنتا تھا۔ ہم اسے کچھ نہیں دے سکتے تو نہ دیں لیکن پھر شکوہ اور گلہ بھی نہ کریں کہ پاکستان ہماری ماں ہے، ہماری آن اور شان ہے جس نے ہمیں اقوام عالم میں سر اُٹھا کر جینا سکھایا ہے۔ یوم آزادی پر اِس ملک سے شکوے شکایت کرنے کے بجائے تمام تر سیاسی وابستگیوں اور اختلافات سے بالاتر ہو کر اِس کی ترقی و استحکام،اِس کی عظمت و شان اور اِس کا اعتماد اور مان بڑھائیں کہ یہ ملک اپنی مشکلات سے نکلنے میں سرخرو ہو اور اپنی کھوئی ہوئی عزت، وقار اور خوشحالی کو دوبارہ حاصل کر سکے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے