جاپان: سرکاری ملازمین کو پانچ منٹ پہلے بلانے پر 57 ہزار ڈالر ادائیگی کا حکم/ اردو ورثہ
جاپان کے ایک قصبے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان سرکاری ملازمین کو اضافی وقت کی مد میں تقریباً ایک کروڑ ین ادا کرے جنہیں ہر روز کام کے آغاز سے پانچ منٹ پہلے حاضری لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔
26 فروری 2021 کو ہونشو جزیرے میں واقع گِنان قصبے کے تمام 146 سرکاری ملازمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ صبح معمول کے وقت سے پانچ منٹ پہلے یعنی صبح 8:25 بجے حاضری لگائیں۔ یہ حکم اس وقت کے میئر ہیڈیو کوجیما نے جاری کیا تھا جو یکم مارچ 2021 سے نافذ العمل ہوا۔
2020 کے آخر میں میئر منتخب ہوئے ہیڈیو کوجیما اپنی سخت انتظامی پالیسیوں کے لیے مشہور تھے تاہم 2023 میں انہیں اس وقت استعفیٰ دینا پڑا جب ایک تحقیق میں ان پر 99 خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوئے۔
انہوں نے ان الزامات کی تردید کی حالانکہ اس کے چند واقعات کے گواہ بھی موجود تھے۔ ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں انہوں نے کہا: ’میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ یہ رپورٹ غیر جانبدار نہیں، میں چاہتا ہوں کہ ان الزامات کی مزید تفصیل سے تحقیقات کی جائیں۔‘
رپورٹوں کے مطابق کوجیما اپنی ناپسندیدہ ملازمین پر غیر ضروری غصہ نکالتے اور انہیں انضباطی کارروائی یا برطرفی کی دھمکیاں دیتے تھے۔
2023 میں ان کے استعفے کے بعد ملازمین کے لیے مقررہ وقت سے پہلے حاضری لگانے کی پالیسی ختم کر دی گئی۔
تاہم ملازمین کا مؤقف تھا کہ وہ جو روزانہ اضافی پانچ منٹ کام کرتے رہے ہیں، اسے اوورٹائم تصور کیا جائے۔ انہوں نے جاپان فیئر ٹریڈ کمیشن میں شکایت درج کرائی اور ان تین سالوں کی تنخواہ کا مطالبہ کیا جن میں یہ پالیسی نافذ رہی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نومبر 2024 میں کمیشن نے ملازمین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے قصبے کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
28 فروری 2025 کو قصبے کی اسمبلی میں ایک ضمنی بجٹ پیش کیا گیا تاکہ اس ادائیگی کا بندوبست کیا جا سکے تاہم ابھی تک یہ رقم ادا نہیں کی گئی۔
اس معاملے نے جاپان میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ ملک طویل عرصے سے زیادہ کام کے باعث موت جیسے مسائل سے دوچار ہے۔
ایک جاپانی شہری نے آن لائن تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’جس کمپنی میں میں کام کرتا ہوں، وہاں دوپہر کے وقفے میں 10 منٹ کی میٹنگ ہوتی ہے جس میں شرکت کو لازمی قرار دیا گیا ہے جو واضح طور پر غیر قانونی حکم ہے۔ کیا ہمیں بھی فیئر ٹریڈ کمیشن سے رابطہ کرنا چاہیے؟‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’کچھ کمپنیاں ملازمین سے صبح کی میٹنگز، دفتر کی صفائی اور یہاں تک کہ ورزش کرواتی ہیں، حالانکہ یہ سب قانونی طور پر اوورٹائم میں شمار ہوتے ہیں۔‘
جاپانی حکومت نے گذشتہ سال یکساں کام کے لیے ’ورک سٹائل ریفارم‘ مہم شروع کی تھی جس کا مقصد کام کے مختصر اوقات، اضافی وقت کی حد بندی، سالانہ تنخواہ والی چھٹیاں اور بہتر کام اور زندگی میں توازن متعارف کرانا ہے۔
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق: ’ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں، جہاں ملازمین اپنی ضروریات کے مطابق کام کے انداز کا انتخاب کر سکیں۔ ہمارا مقصد ترقی اور تقسیم کا ایک اچھا دور بنانا ہے اور ہر ایک کارکن کو مستقبل کے لیے بہتر نقطہ نظر رکھنے کے قابل بنانا ہے۔‘
یہ مہم ’ہاتاراکیکاتا کائیکاکو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے جس کا مطلب ہے ’کام کے انداز میں جدت۔‘