ٹرمپ کے کینیڈا پر محصولات: ’امیریکانو‘ کافی ’کینیڈیانو‘ ہو گئی/ اردو ورثہ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین سامان پر 25 فیصد محصولات عائد کیے جانے کے بعد کینیڈا میں کیفے، بارز اور ریستورانوں نے اپنے مینیو سے امریکی مصنوعات کو ہٹانے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ مشہور کافی ’امیریکانو‘ کا نام بدل کر ’کینیڈیانو‘ رکھ دیا ہے۔
اس تحریک کا بظاہر آغاز برٹش کولمبیا میں واقع روسٹری اور کیفے کِکنگ ہارس کافی نے کیا۔
چھ فروری کو کافی ہاؤس نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اعلان کیا: ’16 سال سے کِکِنگ ہارس کیفے خاموشی سے امیریکانو کو ’کینیڈیانو‘ کہہ رہا ہے۔ آج ہم اسے باضابطہ طور پر ایک چیز بنا رہے ہیں اور ملک بھر میں کافی شاپس سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ شامل ہوں اور اسے کینیڈیانو کہیں۔‘
اس بظاہر آسان لیکن طاقتور اقدام نے کینیڈا میں ایک تحریک کو جنم دیا ہے، جہاں لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے کینیڈا پر 25 فیصد محصولات کے نفاذ کے بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد جوابی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ابتدا میں یہ کافی کی ’قومی برانڈنگ‘ تفریح کے طور پر شروع کی گئی، لیکن کِکِنگ ہارس کیفے کی پوسٹ کے بعد ’کینیڈیانو‘ کی اصطلاح آن لائن گردش کرنے لگی، جس نے قومی شناخت، کھانے کی ثقافت اور اس بارے میں گفتگو کو ہوا دی کہ کافی کا آرڈر بھی کیسے معنی رکھ سکتا ہے۔ بعض کیفیز نے اس خیال کو اپنایا، جبکہ دوسروں نے اسے کھانے پینے کے رجحانات کا مذاق اڑانے کا ایک خوشگوار طریقہ سمجھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کینیڈا کے ویسٹ آئی لینڈ میں واقعے کوکو اینڈ بین کیفے نے بھی مشہور کافی ’امیریکانو‘ کا نام بدل کر ’کینیڈیانو‘ رکھ دیا ہے۔
کینیڈین نیوز ویب سائٹ سی بی ایس کے مطابق کیفے کی شریک مالک ایشلے مرڈوک نے کہا کہ اس طرح وہ امریکہ کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایشلے مرڈوک نے کہا: ’ہم بہت زیادہ سیاسی ہوئے بغیر، اس آئیڈیا سے تفریح کا سامان کرتے ہوئے اپنا نام تبدیل کرنا چاہتے تھے۔۔ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ ہم کس طرح سپورٹ کرتے ہیں اور ہم اپنی کمیونٹی کو کس طرح سپورٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم اپنی کمیونٹی سے پیار کرتے ہیں اور ہم انہیں دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم سب اس سلسلے میں متحد ہیں۔‘
ایشلے مرڈوک کے مطابق ان کی کافی شاپ میں زیادہ تر اجزا کینیڈین ہیں اور چند امریکی اجزا کے حصول کے لیے وہ متبادل سپلائرز تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
کرسٹوفر کیفے اینڈ سموک شاپ نے بھی انسٹاگرام پر امیریکانو کا نام تبدیل کیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’ہر چھوٹی کوشش اہمیت رکھتی ہے۔‘
اسی طرح کئی کیفے اور ریسٹورنٹس نے امریکی الکوحل برانڈز اور دیگر اشیا کو بھی ہٹانے کا عندیہ دیا ہے۔