خبریں

’بھائی کی شہادت کے بعد امن کے لیے ایف سی میں شامل ہوئی‘: خاتون اہلکار/ اردو ورثہ

بلوچستان کے علاقے لورالئی میں واقع ایف سی ٹریننگ سینٹر میں فوجی تربیت حاصل کرنے والی بلوچ خاتون فزا کے مطابق انہوں نے فرنٹیئر کور بلوچستان اس لیے جوائن کی کیونکہ چند برس قبل عسکریت پسندوں سے مقابلے میں ان کے بھائی جان سے چلے گئے تھے۔

ایک متوسط بلوچ گھرانے سے تعلق رکھنے والی فزا کا آبائی گھر ضلع بولان کے علاقے بھاگ ناڑی میں ہے۔

ان کے بھائی ایف سی بلوچستان نارتھ میں سپاہی تھے، جو چند برس قبل عسکریت پسندوں سے مقابلے میں جان سے چلے گئے۔

بھائی کی موت کے بعد فزا کے والدین نے کہا کہ ’بھائی تو وطن کے لیے شہید ہو گیا ہے، اب بلوچستان کے امن کے لیے انہوں نے کردار ادا کرنا ہے۔‘

اور بقول فزا وہ ’بھائی کی شہادت کے بعد بلوچستان کے امن کے لیے ایف سی میں شامل‘ ہوئیں۔

پاکستان ملٹری اکیڈمی کے بعد اب ایف سی میں بھی خواتین کی شمولیت کی حوصلہ فزائی کی جا رہی ہے۔ خاص طور پر اندرون سندھ، اندرون پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے میٹرک پاس لڑکیوں کے لیے ایف سی میں شامل ہونے کے مواقع ہیں اور ابتدائی ٹیسٹوں کے بعد انہیں باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔

فرنٹیئر کور بلوچستان نارتھ میں خواتین کی شمولیت کا آغاز 2020 میں ہوا اور 2021 میں پہلا بیچ پاس آؤٹ ہوا۔

بلوچستان کے علاقے لورالئی میں واقع ایف سی ٹریننگ سینٹر میں ان خواتین کو فوجی تربیت دی جاتی ہے۔ ایف سی بلوچستان نارتھ میں نہ صرف صوبے بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی خواتین اس فورس کا حصہ ہیں، جو بلوچستان کے امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

بلوچستان کے علاقے سبی سے تعلق رکھنے والی دو بلوچ بہنیں ارم اور نور بھی ایف سی نارتھ بلوچستان کا حصہ ہیں۔ وہ کل چھ بہن بھائی ہیں۔

ارم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’یہاں آ کر پتہ چلا کہ بلوچوں کو ایف سی میں عزت دی جاتی ہے۔ ہمارے بلوچ خاندانوں میں بالکل اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ ہم خواتین گھروں سے باہر نکلیں۔ ایف سی میں ہم اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ اپنے گھر والوں کو یہاں کے ماحول کا بتایا ہے تاکہ خاندان سے مزید لڑکیاں ایف سی جوائن کریں۔‘

اسی طرح نور نے بتایا: ’پہلے تو گھر کے حالات اور غریبی کی وجہ سے اپلائی کیا تھا لیکن یہاں آنے کے بعد یہ اب شوق بن گیا ہے۔ ہم ایسے ہی غلط سمجھتے ہیں کہ بلوچوں کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی صبا شیر بھی ایف سی نارتھ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’بلوچستان کے حالات جب خراب ہوتے ہیں تو گھر والے بہت پریشان ہوتے ہیں لیکن ہم انہیں یہ کہتے ہیں کہ ہم قوم کی مضبوط بیٹیاں ہیں۔ اگر ملک کو کوئی بھی بری نظر سے دیکھے گا تو ہم اسے مٹانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔‘

فرنٹیئر کور فورس میں خواتین اہلکاروں کی ٹریننگ کسی طرح بھی ملٹری اکیڈمی سے کم نہیں ہے۔ یہاں پر انہیں فوجی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ایف سی خواتین اہلکار نرس، ٹیچر اور بطور سپاہی بھی خدمات سرانجام دیتی ہیں، جس میں سرحد پر خواتین مسافروں کی چیکنگ یا کسی آپریشن میں، جہاں خواتین کی موجودگی کا شبہ ہو، تلاشی کے لیے ایف سی جوانوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مختلف ممالک میں اب امن مشنز میں ایف سی بلوچستان سے بھی خواتین کو منتخب کیا جاتا ہے۔ گذشتہ برس دو جبکہ رواں برس تین خواتین ایف سی اہلکاروں کو اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جہاں وہ آٹھ ماہ امن دستوں کے ساتھ فرائض سرانجام دیں گی۔

گذشتہ برس امن مشن میں ڈیوٹی کرنے والی اہلکار مہوش اب واپس آ چکی ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’میں جب منتخب ہوئی تو وہ میرے لیے فخر کا لمحہ تھا کیونکہ انتخاب کا مرحلہ بہت مشکل تھا۔ ہمارا مشن کانگو گیا تھا۔ وہاں کا تجربہ بہت اچھا رہا، بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور پاکستان سے باہر پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔‘

ایف سی بلوچستان نارتھ میں خواتین اہلکاروں کی موجودہ تعداد 138 ہے، جو یہاں پر سکیورٹی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے قومی دفاع میں ایک نئی روایت قائم کر رہی ہیں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے