غزہ پر ٹرمپ کا بیان: سینیٹ کمیٹی کی دفتر خارجہ کو سخت ردعمل مرتب کرنے کی ہدایت/ اردو ورثہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین عرفان الحق صدیقی نے منگل کو دفتر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ غزہ سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے خلاف ایک ایسا ڈرافٹ مرتب کیا جائے، جس میں اس کی سختی سے مذمت کی جائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس منگل کو چیئرمین عرفان الحق صدیقی کی صدارت میں ہوا، جس کے دوران غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان سمیت مختلف معاملات زیر بحث آئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ’ملکیت‘ لے۔ ٹرمپ کی اس تجویز کو عالمی برادری خاص طور پر عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ پاکستان نے بھی اس کی مذمت کی تھی۔
منگل کو قائمہ کمیٹی کے چیئرمین عرفان الحق صدیقی نے اجلاس میں شریک دفتر خارجہ کے عہدے دار شہریار اکبر خان کو ہدایت کی کہ ’آپ کل تک سخت الفاظ میں ایک ڈرافٹ بنا کر شیئر کریں جس میں پاکستان غزہ میں ہونے والے مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ اس ڈرافٹ میں یقینی بنایا جائے کہ ڈپلومیٹک الفاظ نہ ہوں کیونکہ اس میں سخت الفاظ نہیں ہوتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ٹرمپ نے غزہ سے متعلق جو بیان دیا ہے، اس کی سختی سے مذمت کی جائے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل دفتر خارجہ کے عہدے دار شہریار اکبر خان نے بتایا کہ ’فلسطینی سفیر کی جانب سے ہمیں خط موصول ہوا تھا، جس میں غزہ میں نسل کشی سے متعلق بل متعارف کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پہلے مرحلے میں غزہ میں امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کے لیے اقدام اٹھانا تھا اور دوسرے مرحلے پر فلسطین میں مکمل سیز فائر پر غور کرنا تھا۔‘
شہریار اکبر خان نے کمیٹی کو بتایا کہ ’چار فروری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ غزہ پر قبضہ کرنا ہے۔ اس کے بعد چھ فروری کو دوبارہ ایک بیان سامنے آیا، جس میں فلسطینی عوام کو عرب ممالک میں آباد کرنے کا کہا گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان کی جانب سے غزہ کی صورت حال پر متعدد بار بیان جاری ہوا ہے۔ ہماری گزارش ہے کہ سینیٹ سے ایک قرارداد جاری کی جائے۔ اس قرارداد میں غزہ میں ہونے والے سیز فائر کا خیر مقدم کیا جائے۔ قرارداد میں صاف الفاظ میں اس بات پر زور دیا جائے کہ فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہے۔
بقول شہریار اکبر خان: ’غزہ کے علاوہ مغربی کنارے پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘