fbpx
خبریں

غزہ: تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 183 فلسطینی رہا/ اردو ورثہ

حماس نے فائر بندی معاہدے کے تحت ہفتے کو جنوبی غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا جبکہ اسرائیل کی جانب سے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

قیدیوں کا یہ تبادلہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے کے تحت ہونے والے چوتھے مرحلے کا حصہ ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جو اسرائیلی قیدی حماس کی جانب سے ہفتے کو رہا کیے گئے ہیں، ان میں ایک دہری امریکی شہریت اور ایک دہری فرانسیسی شہریت رکھتے ہیں اور ان کے نام ارڈن بیبس، کیتھ سیگل اور اوفر کلدرون ہیں۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حماس نے مجموعی طور پر 251 افراد کو قیدی بنا لیا تھا۔

ان قیدیوں میں آج رہا کیے گئے ارڈن بیبس کی بیوی اور دو بچے بھی شامل تھے، جنہیں حماس نے مردہ قرار دیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے اس کی ابھی تصدیق نہیں کی۔

چھ ہفتے کی فائر بندی کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً دو ہزار فلسطینیوں کی رہائی، فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی اور تباہ حال علاقے میں امداد میں اضافے کی شقوں پر عمل شامل ہے۔

اسرائیل اور حماس اگلے ہفتے فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے والے ہیں، جن کا مقصد باقی ماندہ قیدیوں کی رہائی اور فائر بندی کو غیر معینہ مدت تک توسیع دینا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس کے ایک عہدیدار اور بات چیت سے باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کو اس تبادلے کے بعد غزہ کی مصر کے ساتھ رفح کی اہم سرحد کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

اس عہدیدار نے کہا کہ ثالثوں نے حماس کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ہفتے کو رفح کراسنگ کھولنے کی اسرائیل کی منظوری مل گئی ہے۔

مئی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی علاقے پر قبضے سے قبل رفح کراسنگ غزہ میں امداد کی ترسیل کا ایک اہم راستہ تھا۔

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کاجا کلاس نے جمعے کو کہا تھا کہ یورپی یونین نے فلسطینی سرحدی اہلکاروں کی مدد کرنے اور ایسے افراد، جنہیں طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے، کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی اجازت دینے کے لیے کراسنگ پر ایک مانیٹرنگ مشن تعینات کیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی غزہ پر جارحیت کے دوران 47 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور 23 لاکھ افراد پر مشتمل علاقے کو نقصان پہنچا ہے جنہیں ادویات، ایندھن اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

غزہ فائر بندی معاہدہ: اب تک کیا ہوا؟

15 جنوری 2025 کو غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے مصالحت کاروں نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس فائر بندی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔ قطر کے وزیر اعظم نے ایک اعلان میں بتایا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد اتوار (19 جنوری) سے شروع ہو جائے گا۔

19 جنوری 2025 کو قیدیوں کے پہلے تبادلے میں حماس کی جانب سے تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا گیا جس کے بدلے اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔

25 جنوری 2025 کو قیدیوں کا دوسرا تبادلہ ہوا، جس میں حماس نے چار خواتین قیدیوں اور اسرائیل نے 200 فلسطینیوں کو رہا کیا۔

30 جنوری 2025 کو قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں تین اسرائیلی قیدیوں کو پانچ تھائی شہریوں کے ساتھ رہا کیا گیا اور اسرائیل کی جیلوں سے مزید 110 فلسطینی غزہ پہنچے۔

یکم فروری 2025 کو قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے بارے میں مزید بات چیت چار فروری سے شروع ہونے والی ہے، جس کا مقصد 60 سے زائد دیگر قیدیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی راہ ہموار کرنا ہے۔

تیسرے مرحلے میں توقع ہے کہ تمام باقی ماندہ لاشوں کی واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز شامل ہوگا، جس کی نگرانی مصر، قطر اور اقوام متحدہ کریں گے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے