fbpx
خبریں

القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف غزہ میں اسرائیلی کارروائی میں چل بسے: حماس/ اردو ورثہ

حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے جمعرات کو غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ تک جاری رہنے والی جارحیت کے دوران القسام بریگیڈ کے جنرل کمانڈر محمد الضیف کی موت کی تصدیق کی ہے۔

حماس کے مطابق اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف گذشتہ برس غزہ میں ایک فضائی حملے میں چل بسے تھے۔

وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک اسرائیل کے سب سے زیادہ مطلوب شخص تھے اور اسرائیلی انہیں ’دی گھوسٹ‘ بھی کہتے تھے۔

ان کا چہرہ اب تک کبھی عوامی طور پر نہیں دیکھا گیا تھا۔ حماس نے آج پہلی بار ان کی تصویر جاری کی ہے۔

محمد الضیف سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈز میں سے ایک تھے۔

یہ تصدیق ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے تیسرے دور کے دوران آج حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے پانچ تھائی اور تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔

قیدیوں کی رہائی کے تیسرے مرحلے میں اسرائیل نے غزہ میں قید تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے جمعرات کو 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ 

پانچ تھائی قیدیوں کو بھی تھائی لینڈ کے ساتھ ایک الگ معاہدے میں رہا کر دیا گیا۔ 

جمعرات کو قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور شروع ہوا جب اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ دوسرے ہفتے میں داخل ہوا۔

ان میں سے زیادہ تر کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے اقارب کی موجودگی میں رہا کیا گیا جہاں اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک فلسطینی اسرائیل کی جیلوں سے گزر چکا ہے اور قیدیوں کی رہائی قومی جشن کا باعث ہے۔

جمعرات کو رہا کیے گئے تمام قیدی مرد تھے، جن کی عمریں 15 سے 69 سال کے درمیان تھیں۔

لیکن 23 قیدی جنہیں مزید سنگین جرائم کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، ان قیدیوں کو مصر منتقل کر دیا گیا۔

محمد الضیف کون تھے؟

غزہ کے خان یونس پناہ گزین کیمپ میں 1965 میں پیدا ہونے والے محمد الضیف 1990 میں حماس کا حصہ بنے۔

حماس میں شمولیت کے بعد 2002 میں محمد الضیف اس کے رہنما بنے۔

محمد الضیف کی اہلیہ، سات ماہ کا شیرخوار بیٹا اور تین سالہ بیٹی 2014 میں اسرائیلی فضائی حملے میں جان سے گئے تھے۔

محمد الضیف کا پیدائشی نام محمد دياب إبراهيم المصری تھا لیکن اسرائیلی فضائی حملوں میں بچ نکلنے کے بعد انہوں نے خانہ بدوش طرز زندگی اختیار کی اور بعد میں الضیف کے نام سے مشہور ہو گئے جس کا عربی میں مطلب ’مہمان‘ ہوتا ہے۔

اسرائیلی انہیں بھوت یعنی ’دی گھوسٹ‘ بھی کہتے تھے کیوں کہ ان کی کوئی تازہ تصاویر موجود نہیں تھیں اور ان کے ساتھیوں کے مطابق وہ ایک جگہ پر ایک رات سے زیادہ قیام نہیں کرتے تھے، اور کبھی کبھار ایسا ہوتا تھا کہ وہ ایک ہی رات میں دو یا تین بار اپنی جگہ تبدیل کر لیتے تھے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 1995 سے اسرائیلی فوج کے انتہائی مطلوب شخص ہونے کے باوجود محمد الضیف گذشتہ دو دہائیوں میں قتل کی سات کوششوں میں محفوظ رہے تھے۔

محمد الضیف خود پر ہونے والے پہلے قاتلانہ حملے میں ایک آنکھ سے محروم ہو چکے تھے جبکہ دوسرے قاتلانہ حملے میں انہوں نے بازو کا ایک حصہ کھو دیا تھا۔

سات اکتوبر کو ایک آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی جس میں اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصیٰ‘ نامی ایک آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا گیا اور ساتھ ہی اسرائیل کو خبردار کیا گیا کہ اگر اسرائیل نے حماس کے مطالبات تسلیم نے کیے تو اسے ’بھاری قیمت‘ چکانا پڑے گی۔

اس آڈیو ریکارڈنگ میں یہ آواز محمد الضیف کی ہی تھی جنہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب بہت ہوا۔ یہ زمین پر آخری قبضہ ختم کرنے والی عظیم جنگ کا دن ہے۔‘

 ساتھ ہی اپنے پیغام میں انہوں نے پاکستان کا ذکر بھی کیا اور پاکستانی عوام پر زور دیا تھا کہ وہ ’فلسطینیوں کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور آپریشن طوفان الاقصیٰ کی حمایت کریں۔‘




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے