fbpx
خبریں

لاپتہ شہری مدثر خان فوج کی تحویل میں ہیں: وزارت دفاع/ اردو ورثہ

وفاقی وزارت دفاع نے جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ مظفر آباد سے تعلق رکھنے والے شہری مدثر خان فوج کی تحویل میں اور ’انڈر ٹرائل ملزم ہیں۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں رواں برس مارچ سے لاپتہ شہری مدثر خان کے کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزارت دفاع نے ایک رپورٹ جمع کروائی، جس میں شہری کی تحویل فوج کے پاس ہونے کی تصدیق کی گئی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے تعلق رکھنے والے مدثر خان کی اہلیہ ناظمہ خان نے اپنے خاوند کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں گذشتہ ماہ پانچ نومبر کو سماعت کے لیے مقرر ہوا تھا۔

 اس کیس کی جمعے کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت میں پیش کی گئی وزارت دفاع کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مدثر خان کے خلاف جاسوسی کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔     

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل رپورٹ کی کاپی کے مطابق عدالت نے 24 دسمبر کے ایک حکم نامے میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو شہری مدثر خان کے بارے میں مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا کہا تھا۔ 

رپورٹ کے مطابق: ’ملٹری انٹیلی جنس ڈائیریکٹوریٹ نے عدالت کو مطلع کیا کہ مبینہ لاپتہ شہری مدثر خان ولد نصیر خان ان کی تحویل میں نہیں ہیں۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’مدثر خان جاسوسی کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘  

رپورٹ میں ان تفصیلات کے پیش نظر مدثر خان کے مبینہ لاپتہ ہونے سے متعلق درخواست کو فوری طور پر نمٹانے کی استدعا کی گئی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے مدثر خان کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آج کی سماعت میں درخواست گزار ناظمہ خان کی جانب سے وکیل ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے بعد ایمان زینب مزاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مدثر خان سے متعلق وزارت دفاع کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ’وہ ایک سویلین ہیں۔ اگر کوئی قانونی چارہ جوئی تھی تو ان کے اہل خانہ کو اتنی اذیت کیوں دی گئی؟ اسی وقت بتا دیتے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہو رہا ہے۔‘

ایمان نے مزید کہا کہ ’لفظ انڈر گوئنگ کا مطلب ہے کہ ان کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے۔ کیا انہیں وکیل تک رسائی دی گئی؟ ان کی خلاف چارج شیٹ کیا ہے؟ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں ہے۔‘

لاپتہ افراد کمیشن صرف دھوکا دے رہا ہے: عدالت

اس سے قبل ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس (ڈی جی ایم آئی) سے بند لفافے میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا تھا کہ ’لاپتہ افراد کمیشن نہ کام کرتا ہے اور نہ کرنے دیتا ہے وہ صرف دھوکا دے رہا ہے۔ اس کمیشن کا کیا فائدہ ہے جو کام ہی نہ کرے، اس کمیشن کو تو بند کر دیں۔ اگر وہ کمیشن کام کرتا تو یہ درخواست یہاں ہائی کورٹ کیوں آتی؟‘

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارت دفاع کے نمائندے بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کا شوہر مظفرآباد سے لاپتہ ہوا ہے، وہاں ایف آئی آر درج ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا وہاں کی فوج، آئی ایس آئی اور ایم آئی الگ ہیں یا ایک ہی ہیں؟‘

ایمان مزاری نے کہا کہ ’رواں برس اگست سے یہ کیس لاپتہ افراد کمیشن میں زیر سماعت ہے۔ 18 نومبر کو درخواست گزار کو ایک نمبر سے شوہر کی کال آئی کہ وہ ایجنسی کی حراست میں ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب لاپتہ افراد کے کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 تک پاکستان میں لاپتہ افراد کے کل 10438 کیسز سامنے آئے، جب کہ نمٹائے گئے کیسز کی کل تعداد 8172 ہے۔ 




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے