fbpx
خبریں

کارروائیاں ٹھوس شواہد پر مبنی، افغان خودمختاری کا احترام: دفتر خارجہ پاکستان/ اردو ورثہ

بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ نے گذشتہ روز افغانستان میں پاکستان کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر بات نہیں کرنا چاہیں گی۔

تاہم، اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران افغانستان کے خلاف کارروائی سے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’پاکستانی سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار پاکستانی عوام کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے سرحدی علاقوں میں آپریشن کرتے ہیں۔‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سکیورٹی ادارے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، اور یہ کارروائیاں ٹھوس شواہد پر مبنی ہوتی ہیں۔ ’ہم افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے باوجود، ہم نے ہمیشہ افغانستان سے رابطے رکھے ہیں۔ ملک اپنے عوام کے تحفظ اور سکیورٹی کے لیے پرعزم ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو روکے گا۔ دہشت گردی کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے باوجود، ہم نے ہمیشہ سفارت کاری کا انتخاب کیا ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’افغانستان میں نمائندہ خصوصی صادق خان رواں ہفتے کابل میں تھے، جہاں انہوں نے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر متقی، وزیر داخلہ سراج الدین افغانی، وزیر تجارت نورالدین عزیزی، نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر اور افغانستان کے اہم تاجروں سے اہم ملاقاتیں کیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ان ملاقاتوں میں گفتگو کا محور پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بڑھانا تھا، جس میں سکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ، دو طرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور علاقائی روابط شامل تھے۔ ’انہوں نے ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ نمائندہ خصوصی نے دہشت گرد گروپوں، خصوصاً ٹی ٹی پی سے متعلق تمام معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا، جنہیں افغانستان کے اندر پناہ گاہیں ملی ہوئی ہیں۔

ترجمان کے مطابق، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے سے سکیورٹی سے متعلق معاملات پر بات چیت کے لیے رابطے میں ہیں، جس میں بارڈر مینجمنٹ اور تجارت جیسے امور شامل ہیں۔ ’پاکستانی سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سرحدی علاقوں میں آپریشن کرتے ہیں، اور اس حوالے سے اہداف کو چُنا جاتا ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں۔ لہٰذا، ہمارے لیے ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے۔ پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، اور ہم نے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں ہمیشہ سفارت کاری کو ترجیح دی ہے۔‘

قبل ازیں طالبان حکام نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کے مشرقی سرحدی علاقے میں پاکستان کے فضائی حملوں میں 46 شہری جان سے چلے گئے، جبکہ پاکستانی سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ بمباری ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ پر کی گئی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ منگل کی رات پاکستان نے مشرقی صوبے پکتیکا کے برمل ضلعے کے چار علاقوں پر بمباری کی، انہوں نے کہا کہ ’مرنے والوں کی کل تعداد 46 ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘

امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ مشیر رچرڈ گرینل پاکستان سے متعلق مختلف معاملات پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے رائے دے رہے ہیں، ان میں وزیر دفاع خواجہ آصف پر تنقید بھی شامل ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے رچرڈ گرینل کی جانب سے ملک پر دیے گئے بیانات سے متعلق سوال کیا جس پر ترجمان نے کہا ’متعدد مواقعوں پر کہہ چکے ہیں کہ ہم امریکا کے ساتھ باہمی احترام و مفاد اور ایک دوسرے کے ملکی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر مثبت تعلقات چاہتے ہیں۔‘ 

انہوں نے کہا ’جہاں تک کوئی بھی انفرادی حیثیت میں کوئی تبصرہ کرتا ہے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گے۔‘




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے