چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا استعمال غیر شرعی نہیں ہے اور اس حوالے سے ان کے پچھلے بیان میں غلطی ہوئی تھی۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے اپنے پچھلے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جمعے کو دیے گئے خطبے کا ٹرانسکرپٹ بنا کر کونسل کے لیٹر ہیڈ پر ریلیز کیا گیا تھا جس میں لفظ نہیں لکھنا غلطی سے رہ گیا تھا، جس کے باعث کنفیوژن (الجھن) پیدا ہوئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہی شرعی طور پر درست ہوگا۔
ڈاکٹر راغب نعیمی نے کچھ روز قبل ادارے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وی پی این کو ’ناجائز یا غیر شرعی نہیں کہا بلکہ اس کے استعمال کو درست ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس (سوشل میڈیا) کے استمعال کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا۔
راغب حسین نعیمی نے کہا سوشل میڈیا کو توہین مذہب، فرقہ واریت، انتہا پسندانہ اقدامات و دیگر کے بجائے اسلامی تعلیمات کے فروغ اور ملکی سلامتی کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ وی پی این یا کوئی اور ایسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر شرعی نہیں ہے البتہ ان کا استعمال درست انداز میں ہونا چاہیے۔
’رجسٹرڈ وی پی این کا استعال ہی شرعی طور پر درست ہوگا، آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو معلومات تک رسائی تک حق حاصل ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
راغب حسین نعیمی نے کہا جدید ذرائع سے انکار ممکن نہیں مگر ان کا مثبت استعمال لازم ہے، ان پر پابندی مسائل کا حل نہیں البتہ مناسب متبادل ہونا چاہئے۔
’کونسل نے اس حوالے سے ماہرین سے مزید مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے جواب دیا کہ ’ہم نے وی پی این کو ناجائز یا غیر شرعی نہیں کہا بلکہ اس کے استعمال کو درست ہونا چاہیے۔ آئین میں آزادی اظہار رائے بھی مشروط ہے، اگر کسی کو مادر پدر آزادی چاہیے تو وہ اس آرٹیکل میں ترمیم لے آئے۔‘
کیا وزیر اعظم وی پی این استعمال کرکے غیر شرعی کام کر رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ ’30 نومبر تک وی پی این رجسٹر کرنے کا وقت دیا گیا ہے، اس کے بعد سب کو رجسٹرڈ وی پی این استعمال کرنا چاہیے۔‘
دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات كے اظہار كا موثر ترین ذریعہ ہے، اسے اچھے مقاصد كے لیے بھی استعمال كیا جا سكتا ہے اور منفی و غلط مقاصد كے لیے بھی اس كا استعمال ممكن ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’كوئی وی پی این، سافٹ ویئر یا كوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا بلكہ ان كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے۔
’اگر توہین، گستاخی، بدامنی، اناركی اور ملكی سلامتی كے خلاف مواد كا حصول یا پھیلاو ہو تو بلاشبہ ایسا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گا۔ حكومت وقت كو اختیار حاصل ہوگا كہ ایسے ناجائز استعمال كے انسداد كے لیے اقدامات كرے۔‘