سپین کے مشرقی علاقے ویلنسیا میں صدی کے بدترین سیلاب میں 200 سے زیادہ اموات کی اطلاعات ہیں، جب کہ وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے ہفتے کو متاثرہ علاقوں میں مزید 10 ہزار فوجی اور پولیس افسران تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تقریباً تمام اموات ویلنسیا کے علاقے میں ریکارڈ کی گئیں، جہاں سکیورٹی اور ایمرجنسی سروسز کے ہزاروں اہلکار لاشوں اور زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں ملبہ اور کیچڑ صاف کر رہے ہیں۔
وزیراعظم سانچیز نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ یہ اس صدی میں یورپ کا دوسرا سب سے مہلک سیلاب ہے۔ انہوں نے امدادی کاموں کے لیے وقف سکیورٹی فورسز میں بڑے اضافے کا اعلان کیا۔
مزید اموات متوقع
سیلاب سے تباہ شدہ قصبوں اور دیہات میں امن و امان کی بحالی اور امداد کی تقسیم کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں خوراک کی قلت اور پانی اور بجلی منقطع ہیں۔
حکام سیلاب سے پہلے انتباہی نظام کی کمی کے باعث تنقید کی زد میں ہیں اور کچھ متاثرہ رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ امدادی کارروائیاں بہت سست ہیں۔
وزیر اعظم سانچیز نے کہا: ’میں جانتا ہوں کہ ردعمل کافی نہیں ہے، مسائل اور شدید قلتیں ہیں۔۔ کیچڑ تلے دبے ہوئے شہر، مایوس لوگ اپنے رشتہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔۔ ہمیں بہتری لانی ہو گی۔‘
الفافر اور سیداوی کے گراؤنڈ زیرو قصبوں میں، اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے کوئی فوجی اہلکار نہیں دیکھا جب کہ رہائشی اپنے گھروں سے کیچڑ اچھالتے اور فائر فائٹرز گیراجوں اور سرنگوں سے پانی نکالتے نظر آئے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیوا کے رہائشی 86 سالہ ماریو سلویسٹری نے کہا: ’سیاست دان بہت سے وعدے کرتے ہیں، جب مدد آئے گی تو مدد ملے گی۔‘
ویلنسیا میں حکام نے ریسکیو اداروں کو تلاش، بچاؤ اور رسد کے کاموں کو زیادہ مؤثر طریقے سے انجام دینے کی اجازت دینے کے لیے دو دن کے لیے سڑکوں تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں۔
وزیر داخلہ فرنینڈو گرانڈے مارلاسکا نے جمعے کو ریڈیو سٹیشن کیڈینا سیر کو بتایا کہ یہ یقین کرنا ’معقول‘ ہے کہ مزید اموات سامنے آئیں گی، لیکن ٹیلی فون اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچنے کی وجہ سے درست اعداد و شمار کا تعین مشکل ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم سانچیز نے کہا کہ بجلی کی بندش سے متاثرہ 94 فیصد گھروں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے اور تقریباً نصف ٹیلی فون لائنوں کی مرمت کر دی گئی ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ آسکر پوینٹے کے مطابق: ’کچھ موٹر ویز دوبارہ کھول دی گئی ہیں لیکن مقامی اور علاقائی سڑکیں پیچیدہ ہیں، جس کا مطلب ہے کہ بعض مقامات ممکنہ طور پر ہفتوں تک زمینی راستے سے ناقابل رسائی رہیں گے۔‘