انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والے ایک فلم ساز نے اخبار انڈین ایکسپریس میں چھپنے والے کراس ورڈ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی دوست کو شادی کی پیش کش کی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے والے اس شخص نے روزنامے کے پزل ایڈیٹر سے رابطہ کیا تاکہ گذشتہ جمعرات کے کراس ورڈ میں ’میری می‘ (مجھ سے شادی کرلیں) کا پیغام چھپوایا جا سکے، جس میں اشارے کے طور پر ’ورڈز ود اے نائس رنگ ٹو دیم؟‘ لکھا گیا۔
انہوں نے لفظ ’چمپا‘ کی بھی درخواست کی، جو کہ ہندی میں ایک پھول کا نام ہے، جو اُن دونوں کے لیے خاص ہے۔
انہوں نے اس اخبار کو بتایا: ’میں چاہتا تھا کہ یہ پیش کش کچھ ایسی ہو جو ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہو۔ میں یہ بھی چاہتا تھا کہ یہ ایک پرسکون ماحول میں ہو، کسی عام جگہ کے بجائے اور چونکہ انڈین ایکسپریس کا کراس ورڈ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نے کئی بار ایک ساتھ کیا ہے، لہذا یہ ایک بہت خوشگوار حیرت ہوگی۔‘
خاتون نے بتایا کہ وہ ’پورے واقعے میں حیرت زدہ‘ رہیں۔
ایک دوسرے سے دور رہتے ہوئے تعلق میں رہنے والا یہ جوڑا وٹس ایپ پر باقاعدگی سے ایک ساتھ کراس ورڈ کرتا ہے، جس سے اس شخص کو خیال آیا کہ وہ اسے اپنی پیش کش میں شامل کرے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اننت گوینکا نے اپنے سوشل میڈیا پر اس کہانی کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’گرل فرینڈ، جو ایک پزل پسند کرنے والی تاریخ دان ہے، اپنی صبح کی چائے کے ساتھ ایکسپریس کراس ورڈ کیے بغیر ایک دن بھی نہیں گزار سکتی تھی۔ بوائے فرینڈ نے ایکسپریس کی پزل بنانے والی ٹیم کو ای میل کرتے ہوئے ہماری مدد مانگی کہ ہم اپنے منی کراس ورڈ میں ’میری می‘ شامل کریں۔‘
اس پیشکش کے دن یعنی چار جولائی کو، اس شخص نے یاد کیا کہ اس کی گرل فرینڈ کچھ اشارے سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’جب انہوں نے ساتویں اشارے پر کلک کیا، اہم اشارہ، تو اس جواب سے وہ متاثر نہیں ہوئیں اور وہ آگے بڑھ گئیں۔ دریں اثنا، میں اپنی جیب میں انگوٹھی رکھ کر گھبراتا رہا۔ سات منٹ بعد، مزید لفظ لکھے جانے کے بعد، جوہی کو آخر کار سب سمجھ آ گیا۔‘
جیسے ہی اس نے اونچی آواز میں ’مجھ سے شادی کرلو‘ کے الفاظ کہے۔ انہوں نے انگوٹھی نکالی اور پیش کش کر دی۔
’جیسے ہی انہوں نے یہ کہا، سب کچھ بہت تیزی سے آگے بڑھنے لگا۔ میں نے اپنی جیب سے انگوٹھی نکالی اور ایک گھٹنے کے بل بیٹھ گیا۔ بلاتردد، انہوں نے ہاں کہا!‘
کراس ورڈ کے شوقین ان دو لوگوں نے اگلے چند منٹ کراس ورڈ کے بقیہ حصے کو ایک ساتھ حل کرنے میں گزارے اور اسے اپنی ’سست ترین کوششوں‘ میں سے ایک قرار دیا، جو 12 منٹ اور 57 سیکنڈ میں مکمل ہوئی۔
انٹرنیٹ پر اس کہانی پر بہت خوشی کا اظہار کیا گیا، بہت سے لوگوں نے اس خیال پر عمل کرنے کے لیے اخبار اور پزل کے مدیر کی تعریف کی اور بہت سے لوگوں نے مذاق کیا کہ اس سے انہیں اخبار پڑھنا شروع کرنے اور کراس ورڈ کو حل کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
ایکس پر ایک صارف نے لکھا: ’کتنی پیاری کہانی ہے! لائنوں کے درمیان محبت تلاش کرنا، واقعی!‘