وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور گھریلو استعمال کے لیے شمسی توانائی پیدا کرنے پر حکومت کا ٹیکس لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم کوشش ہوگی کہ شمسی توانائی کے حصول سے قومی گرڈ کو نقصان نہ پہنچے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے ٹیکس کا معلوم نہیں لیکن قابل تجدید توانائی کا موضوع وزیر اعظم کے دل کے قریب ہے تو بھرپور کوشش کریں گے کہ قابل تجدید توانائی کو کسی طرح قومی گرڈ کو نقصان پہنچا کر نظام میں شامل نہ کیا جائے۔‘
اس بار بجٹ ماضی سے کتنا مختلف ہوگا؟
وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی کچھ حقیقتیں ہیں جنہیں سمجھ کر اس بجٹ کو پرکھنا چاہیے۔ آج ہماری معاشی صورت حال اس طرح سے ہے کہ ہمیں اگلے دو تین سال کے اندر تقریبا 70، 80 ارب ڈالر ڈالر کی ضرورت ہے۔
’اس لیے ہمیں ایک چیز سمجھ لینی چاہئے کہ آئی ایم ایف کی شراکت داری بہت ضروری ہے کہ ہم نے اس پراسیس کو آگے کس طرح لے کر چلنا ہے۔‘
علی پرویز ملک کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت مثبت طریقے سے آئی ایم ایف کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے۔
انہوں نے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ تمام بوجھ ایک طبقہ پر ہو اور باقی افراد اس سے بری الذمہ ہوں۔ مینوفیکچرنگ فیکٹریوں پر غیر ضروری بوجھ ہے، تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ ہے۔
’ان چیزوں کو درست کرنے کے لیے معیشت کی سمت تبدیل کرنا ہو گی۔ ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے افراد کے خلاف کس طرح سے تادیبی کارروائی کرنی ہے اور کس طرح آپ نے انہیں ’کیرٹ اینڈ سٹک‘ پالیسی کے ساتھ دائرہ کار میں لانا ہے۔
’تمام تنخواہ داروں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جا سکے اور جو اس ملک کے وسائل کو استعمال کر کے ٹیکس دے اور کسی کو کوئی نقصان نہ ہو۔‘
اس بجٹ میں عوام کو ریلیف دینا کس حد تک ممکن ہے؟
وزیر مملکت برائے خزانہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کو سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کافی رقم مختص کی جا رہی ہے، کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے توانائی میں سبسڈی دی جائے گی، ترقیاتی منصوبوں کو محدود مدت میں مکمل کیا جائے گا۔‘
بجٹ کے بعد پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے سوال پر علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ’میرا نہیں خیال تیل کی قیمت میں کوئی قابل ذکر تیزی آئے گی کیوں کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔
’اگر کہیں رد وبدل کرنا پڑے یا کہیں منفی اثر پڑے تو وزیر اعظم کی ہدایت واضح ہے کہ ریلیف اسے ملے گا جو موٹرسائیکل پر سفر کرتا ہے اور مہنگائی نے جس کی کمر توڑ دی ہوئی ہے۔‘
کیا پراپرٹی پر کوئی نیا ٹیکس لگانے کی تجویز ہے؟
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بتایا کہ جہاں لوگوں کو ملک میں منافع کمانے کے مواقع ملتے ہیں انہیں ٹیکس میں اپنا حصہ ادا کرنا ہو گا۔ جب تک وہ اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے تب تک کسی بھی طبقہ سے تعلق رکھنے والے فرد کو مجبورا دوائیوں، دودھ، پٹرول، بجلی کی قیمتوں پر ٹیکس لگانا پڑے گا جس کا بوجھ غریب آدمی پر پڑے گا۔
بجٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کی کیا شرائط ہیں؟
علی پرویز ملک نے بتایا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی کوئی شرائط نہیں ہیں۔ آئی ایم ایف آپ کو احساس کراتا ہے کہ آپ چادر سے زیادہ پاؤں پھیلا رہے ہیں۔ ہمیں قوم کے طور پر دیکھنا ہے کہ وہ کیا طریقہ کار ہیں جس سے ہم پائیدار ترقی کر سکیں اور یہ چیز ہمیں اصلاحات کی جانب لاتی ہے۔
’آئی ایم ایف آپ کو فریم ورک دیتا ہے۔ پالیسی سازی مقامی حکومتوں نے فریم ورک میں رہتے ہوئے کرنی ہے۔ آپ کسی صورت آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا تعلق خراب نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ اگر آپ نے کیا تو آپ اسی ماحول میں چلے جائیں جو گذشتہ برس جون میں نظر آ رہا تھا۔‘
دفاعی بجٹ میں اس بار کتنا اضافہ زیر غور ہے؟
اس سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ ’اس دفعہ کوشش ہوگی کہ خطے میں توازن رکھتے ہوئے تزویراتی ضروریات کے حساب سے ایک مناسب اضافہ دینے کی بھرپور کوشش کریں۔‘