اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں سے ہفتے کی صبح لاپتہ ہونے والا 15 سالہ بچہ طحہ تاحال نہیں مل سکا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی تلاش کے لیے ریکسیو ٹیمیں موقعے پر موجود ہیں۔
ٹریل فائیو پر طحہ دیگر دوستوں کے ہمراہ ہفتے کی صبح ہائیکنگ کے لیے گیا تھا جہاں سے وہ لاپتہ ہو گیا۔
طحہ کے گھر والوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’پولیس فورس کی تعیناتی کے باوجود بچہ نہیں مل رہا۔‘
ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ شب بچے کو مینیولی تلاش کیا گیا جس میں کامیابی نہیں ہوئی، اب ہم تربیت یافتہ کتوں کی مدد حاصل کریں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’بچے کے پہنے ہوئے کپڑے گھر والوں سے منگوا لیے گئے ہیں جو کتوں کو سنگھا کر ٹریل پر چھوڑا جا رہا ہے۔
’اس کے علاوہ انفراریڈ ہیٹ ڈیٹیکٹو کیمرے بھی منگوائے گئے ہیں جس کے مدد سے بچے کو آج رات ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اب ہم تکنیکی مدد حاصل کر رہے ہیں۔ ہمارے اے ایس پی بھی موقعے پر موجود ہیں۔‘
’تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی چیک کی ہے بچہ اس میں بھی نظر نہیں آیا اور نہ ہی ٹریل فائیو سے باہر نکلنے کی کوئی فوٹیج موجود ہے، جس کا مطلب ہے کہ بچہ مارگلہ پہاڑ میں ہی کہیں ہے۔‘
اسلام آباد پولیس کے ترجمان تقی جواد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس معاملے میں طحہ کے ساتھ جانے والے دوستوں کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔
دو ہفتے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے مارگلہ ہلز پر بنے ٹریکس پر جانے والوں کی حفاظت کے لیے پولیس کی پٹرولنگ شروع کروائی تھی۔
پولیس پٹرولنگ کے لیے چھ موٹر سائیکلیں، 60 اہلکار اور آٹھ گھوڑوں پر مشتمل پٹرولنگ ٹیم بنائی گئی تھی۔
طحہ کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پوری رات پولیس طحہ کو ڈھونڈتی رہی لیکن ابھی تک طحہ کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، اب اس کا موبائل بھی بند ہو چکا ہے۔‘
اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑوں پر واقع ٹریل فائیو پر اکثر لوگ ہائیکنگ کے لیے جاتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ’ہفتے کی صبح سات بجے طحہ اپنے پانچ دوستوں کے ساتھ ہائیکنگ کرنے گیا تھا جس کے بعد شام پانچ بجے ہادی نامی ایک دوست کی طحہ کی والدہ کو کال آتی ہے کہ آنٹی ہم لوگ گھر پہنچ گئے ہیں طحہ گھر پہنچا ہے کہ نہیں؟‘
ایف آئی آر کے مطابق ’طحہ کی والدہ نے جواب میں کہا کہ طحہ تو گھر نہیں پہنچا۔‘
’اس کے بعد طحہ کی والدہ جو خود ایک سرکاری سکول ٹیچر ہیں اسے تلاش کرنے ٹریل فائیو پر گئیں اور ریسکیو ون فائیو کو بھی کال کر دی، رات گئے کوشش کی گئی لیکن بچے کا کچھ پتہ چل نہ سکا۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ’بیٹے کو کسی نے اغوا کر لیا ہے۔ حسب ضابطہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘
طحہ کی والدہ کے مطابق ’طحہ کے ساتھ جو باقی دوست تھے وہ رینجرز کی چوکی سے نیچے آ رہے تھے جس کا نام پوائنٹ چھ ہے۔
’پوائنٹ چھ سے نیچے آتے ہوئے ایک بچے کا پاؤں پھسلا اور وہ زخمی ہو گیا جس کے بعد باقی دوستوں نے نیچے جانے کا ارادہ ترک کرتے ہوئے مدد کے لیے رینجرز کی چوکی کی طرف جانے کا فیصلہ کیا جبکہ طحہ جو نیچے کی جانب اتر چکا تھا اس نے کہا کہ آپ لوگ جائیں میں نیچے چلا جاتا ہوں۔‘
ان کی والدہ نے بتایا کہ ’موبائل رات بھر آن تھا اور آخری لوکیشن بھی پوائنٹ چھ کے آس پاس نیچے آ رہی ہے لیکن اب موبائل بھی بند ہے۔‘