ماہ نامہ بچوں کا اخبار میں الطاف حسین حالی کی مشہور نظم ریس (جو اب نیک بنو نیکی پھیلاؤ کے نام سے مشہور ہے) شائع ہوئی تھی۔ میری اب تک کی تحقیق کے مطابق ان کی یہی ایک نظم ہے، جو ان کی زندگی میں بچوں کے کسی رسالے میں پہلے شائع ہوئی اور بعد وفات ان کے کلیات میں بھی شامل ہوئی۔ یہی نظم، حالی کی زندگی ہی میں، ہفت روزہ پھول میں بھی شائع ہوئی تھی۔ (تفصیل اسی مضمون میں موجود ہے)۔
بچوں کا اخبار نے تعارف میں لکھا ”جناب شمس العلما خواجہ الطاف حسین صاحب حالی کی عطیہ نظم کو نہایت خوشی اور شکریہ سے درج کیا جاتا ہے۔ صاحب موصوف آئندہ بھی بچوں کے اخبار کو اپنے بے نظیر کلام سے زینت دینے کا وعدہ فرماتے ہیں۔“ (ماہ نامہ بچوں کا اخبار، جولائی 1905ء، صفحہ 18-19)۔
الطاف حسین حالی کی زندگی میں ان کی نظموں و دیگر شاعری کے جو بھی مجموعے شائع ہوئے، ان میں یہ نظم شامل نہ ہو سکی تھی۔ حالی کی وفات کے بعد، 1960ء کی دہائی میں ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی نے کلیات نظم حالی مرتب کی تو، اس نظم کا عنوان بدل کر ”نیک بنو، نیکی پھیلاؤ“ کر دیا اور حواشی میں لکھا کہ ”یہ نظم اب تک کلام حالی کے کسی مجموعے میں شائع نہیں ہوئی. ”بچوں کا اخبار“ لاہور شمارہ ماہ جولائی 1905ء میں یہ نظم ”ریس“ کے عنوان سے چھپی تھی، اس پرچے سے یہاں نقل کی گئی ہے۔“ (کلیات نظم حالی، جلد اول، صفحہ 543، طبع اول، جولائی 1968ء، مجلس ترقی ادب لاہور، پاکستان)۔ مگر بدقسمتی سے ایک بند:
ہے جس گھر میں ایک بھی اچھا
واں نہ رہے گا نام بُرے کا
تُم بھی چلن دکھلاؤ کچھ ایسا
جس سے ہو سارے جگ میں اُجالا
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
جس سے ہو سارے جگ میں اُجالا
بچوں کا اخبار اور ہفت روزہ پھول میں اس مصرع میں ”جگ“ کی جگہ ”گھر“ کا لفظ ہے۔ بعد میں کسی کاتب نے حالی کے مصرے میں ”اصلاح“ کر دی۔ کیوں کہ افتخار صدیقی نے اس نظم کو براہ راست ماہ نامہ بچوں کا اخبار سے لیا تھا، تو اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ حالی نے خود اس مصرعے میں تبدیلی کی ہو۔ جو دہائیوں سے اسی طرح شائع کیا جا رہا ہے۔
مگر دل چسپ بات یہ ہے کہ جب یہی نظم حالی کی زندگی ہی میں دوسری مرتبہ بچوں کے ایک دوسرے رسالے ہفت روزہ پھول کے 19 اگست 1911ء کے شمارے میں شائع ہوئی تو اس وقت انھوں نے بھی اس کا عنوان ”ریس“ نہیں رکھا تھا، بل کہ ”نیک بنو نیکی پھیلاؤ“ کر دیا تھا۔ (امتیاز علی تاج خود پھول رسالہ جاری کرنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، پہلے شمارے کی فہرست مضامین انھوں نے ہی، نو سال کی عمر میں لکھی تھی، پہلے دن سے پھول کے قاری و لکھاری تھے، ادارت بھی کی، اور مزے کی بات کہ یہ کلیات نظم حالی بھی۔ بطور ناشر و ناظم مجلس ترقی ادب، لاہور پاکستان سے انہی کی نگرانی میں شائع ہوئی).
حالی کی صد سالہ برسی 2016ء میں منائی گئی تو ”ماہر حالیات“ ڈاکٹر تقی عابدی نے حالی کا مکمل کلام درجن بھر کتابوں کی صورت میں نئے سرے سے مرتب کر کے حواشی و تعارف کے ساتھ شائع کیا۔ مگر اس میں بھی یہ نظم اسی طرح موجود ہے۔ (ڈاکٹر تقی عابدی، بچوں کے حالی، صفحہ 132-134، جہلم بک کارنر، پاکستان)۔
بچوں کے حالی کے عنوان سے کئی کتابیں مرتب ہوئی ہیں۔ مگر صرف صالحہ عابد حسین کی کتاب بچوں کے حالی میں یہ نظم درج ہے، مگر انھوں نے بھی افتخار صدیقی کی مرتبہ کلیات نظم حالی سے لی ہے، تو وہاں بھی یہ نظم غلط مصرع کے ساتھ ہی شائع ہوئی۔ مزے کی بات جن دیگر کتابوں خصوصاً اسکول کے نصاب میں یہ نظم شامل ہے وہاں یہ بند کسی نصابی کتاب میں مجھے نہیں مل سکا۔
یوں ایک سو بیس سال بعد یہ نظم اپنے درست متن کے ساتھ اردو ورثہ ویب سائٹ پر شائع کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ کے لیے یہ غلطی ختم ہو جائے۔ اور نظم ٹھیک اسی متن کے مطابق شائع ہو۔
ڈاکٹر تقی عابدی نے لکھا پے کہ ”حالی کا قلمی غیر مطبوعہ کلام سب کچھ فسادات میں ضائع ہو گیا ۔ ۔ ۔ ۔ حالی کے مطبوعہ کلام کے کئی نمونے ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ہم نے کلام میں جہاں اختلاف پایا، وہاں حالی کی زندگی میں شائع شدہ کلام کو بنیادی حیثیت دی ہے۔” (ڈاکٹر تقی عابدی، بچوں کے حالی، صفحہ 12، جہلم بک کارنر، پاکستان)۔ اسی اصول کے تحت میں حالی کی زندگی میں شائع شدہ کلام کو فوقیت دیتے ہوئے۔ اصل متن پیش کر رہا ہوں۔
سچ بولو سچے کہلاؤ
سچ کی سب کو رِیس دلاؤ
جب اوروں کو راہ بتاؤ
خود رستے پر تم آجاؤ
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
ہوگی تم میں گر ستھرائی
سب سیکھیں گے تم سے صفائی
ہمسائے کی دیکھ بھلائی
چھوڑتے ہیں ہمسائے برائی
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
ہے جس گھر میں ایک بھی اچھا
واں نہ رہے گا نام بُرے کا
تُم بھی چلن دکھلاؤ کچھ ایسا
جس سے ہو سارے گھر میں اُجالا
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
گاؤں میں آیا ایک جواری
اس نے بگاڑی بستی ساری
کام میں عزت ہو یا خواری
لوگ کریں گے رِیس تمہاری
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
جو پڑھنے میں کرتے ہیں محنت
سیکھتی ہے شوق ان سے جماعت
ہوتی ہے جن کو کھیل کی عادت
دیتے ہیں سب کو کھیل کی رغبت
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
محنت کر کے جو ہیں کماتے
سب کو محنت وہ ہیں سکھاتے
جو نہیں ہاتھ اور پاؤں ہلاتے
سب کو اپاہج وہ ہیں بناتے
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ
رحم ہے سب کو رحم سکھاتا
ظلم ہے سب کو ظلم سجھاتا
نیک ہے نیکی سب کو بتاتا
بد اوروں کو بد ہے بناتا
قوم کو اچھے کام دکھاؤ
نیک بنو نیکی پھیلاؤ